- بیورو رپورٹ
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
حیدر عباس نے سوال کیا کہ تحریک انصاف ایک نئے پاکستان کی بات کرتی ہے اور اس نے گڈ گورننس کا نعرہ لگایا ہے۔ تو کیا اس نئے پاکستان میں سندھ شامل نہیں ہے؟
کراچی میں ایک وقفے کے بعد دوبارہ متحدہ قومی موومنٹ اور تحریک انصاف میں سرد جنگ میں اضافہ ہوا ہے اور تحریک انصاف نے اتوار کو کراچی میں جلسہ عام کا اعلان کر رکھا ہے۔
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے جمعہ کی شب ایک پریس کانفرنس میں پارٹی سربراہ الطاف حسین کے پاکستان میں نئے انتظامی یونٹس کے مطالبے کے پس منظر سے آگاہ کیا۔
حیدر عباس کا کہنا ہے کہ الطاف حسین نے پورے پاکستان میں جو نئے انتظامی یونٹس بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس کی بنیاد پاکستان میں موجودہ طرز حکمرانی ہے۔ ایم کیو ایم یہ سمجھتی ہے کہ بہتر حکمرانی کے لیے نئے انتظامی یونٹس کا قیام ناگزیر ہے۔
اسلام آباد میں جاری تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کا حوالہ دیتے ہوئے حیدر عباس کا کہنا تھا کہ اسلام آْباد میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو لے کر دونوں جماعتیں اچھی حکمرانی اور انتخابی اصلاحات کی ہی بات کر رہی ہیں، ایم کیو ایم نے بلاتفریق نئے انتظامی یونٹس کی بات کی ہے۔
حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز، پاکستان پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک اپنے منشوروں میں نئے انتظامی یونٹس کی بات کرتی رہی ہیں۔ لیکن اانھیں حیرت، تعجب اور افسوس ہے کہ جب ایم کیو ایم نے نئے انتظامی یونٹس، گورننس اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کی بات کی تو اس کی مخالفت کی گئی۔
رابطہ کمیٹی کے اراکین نے تحریک انصاف کے صوبائی صدر نادر اکمل لغاری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پاکستان کے تین صوبوں خیبر پختونخوا، بلوچستان اور پنجاب میں انتظامی یونٹس بڑہانے کی حمایت کی ہے جس سے لوگوں کو براہ راست فائدہ ہوگا۔
انھوں نے سندھ کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ میں سندھی ہوں اور سندھ کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے، عارف علوی نے بھی اس بات کی حمایت کی۔
حیدر عباس نے سوال کیا کہ تحریک انصاف ایک نئے پاکستان کی بات کرتی ہے اور اس نے گڈ گورننس کا نعرہ لگایا ہے۔ تو کیا اس نئے پاکستان میں سندھ شامل نہیں ہے؟ ’جتنے آپ سندھی ہیں اتنے ہم بھی ہیں۔ خدا کے لیے لسانیت اور تعصب کی باتیں نہ کریں، سندھ کی تقسیم کی بات نہیں کرتے یہاں انتظامی یونٹس کی ضرورت ہے۔‘
یاد رہے کہ تحریک انصاف نے اتوار کو کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر جلسہ عام کا اعلان کر رکھا ہے جس سے عمران خان بھی خطاب کریں گے۔
تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خطاب میں مافیا کو بے نقاب کریں گے۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کی حمایت میں کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی دھرنے دیے گئے تھے۔
ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے تحریک انصاف کے رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی کو اس وقت جاگیردار اور پیر پرست قرار دیا تھا جب ایک نجی چینل پر بات کرتے ہوئے انھیں روک کر شاہ محمود قریشی کا خطاب دکھایا گیا تھا
عمران خان نے جب اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کراچی کو رہا کرائیں گے تو پارلیمینٹ سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی خالد مقبول صدیقی نے ان پر شدید تنقید کی تھی۔
گزشتہ انتخابات میں تحریک انصاف کو غیر متوقع طور پر ایم کیو ایم کی اکثریت سمجھے جانے والے علاقوں سے بھی ووٹ ملے تھے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ 250 میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف تحریک انصاف نے بھر پور احتجاج کیا، جس پر دونوں جماعتوں میں انتہائی سخت بیان بازی دیکھی گئی تھی۔
کچھ پولنگ سٹشینوں میں دوبارہ پولنگ کے بعد ایم کیو ایم نے قومی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ خواتین کی ایک مخصوص نشست سمیت صوبائی اسمبلی میں اس کے پاس چار نشستیں تھیں بعد میں الیکشن ٹریبونل حفیظ الدین احمد کو دھاندلی کے الزام میں نااہل قرار دے دیا۔
ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے تحریک انصاف کے رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی کو اس وقت جاگیردار اور پیر پرست قرار دیا تھا جب ایک نجی چینل پر بات کرتے ہوئے انھیں روک کر شاہ محمود قریشی کا خطاب دکھایا گیا تھا۔
کراچی کے حلقہ 250 پر تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی سے شکست کھانے والی ایم کیو ایم کے امیدوار خوش بخت شجاعت نے سنیچر کو کلفٹن تین تلوار پر تحریک انصاف کے بیانات کے خلاف دھرنے کا اعلان کیا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ڈیفنس کی سول سوسائٹی کے رکن سے بات کر رہی ہیں تحریک انصاف نے سندھ میں انتظامی یونٹس کی مخالفت کرکے منافقت کی ہے۔
No comment