کراچی: جناح اسپتال میں خاتون ٹک ٹاکر کی لاش چھوڑ کر جانے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس نے جاں بحق لڑکی عائشہ کے شوہر اور ساس کو حراست میں لے لیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق لڑکی عائشہ کے شوہر اورساس کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے لاش اسپتال میں چھوڑ کر جانے والی خاتون اور مرد کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے، مقتول لڑکی کی ساس ثوبیہ گلستان جوہر کی رہائشی ہے جس کا گلستان جوہر میں بیوٹی پارلر ہے، ساس نے اپنے ابتدائی بیان میں غلط بیانی سے کام لیا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق خاتون کی لاش والد اورشوہرکے سپرد کی جائے گی اورمقدمہ بھی والد کی مدعیت میں درج کیا جائے گا، والد کے انکار پر سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائے گا، متوفیہ ڈیفنس فیز ون کے گھرمیں نجی محفل میں شریک تھی، گھر بند ہے اور اب تک مالک سامنے نہیں آیا، گھر میں کوئی کرایہ پرنہیں رہ رہا، واقعے کے مقدمہ میں گھرکے مالک کو بھی نامزد کریں گے۔

پولیس حکام کے مطابق جس گاڑی میں متوفیہ خاتون کی لاش جناح اسپتال منتقل کی گئی وہ گاڑی پولیس کی تحویل اورمالک پولیس کی حراست میں ہے، زیر حراست گاڑی کے مالک ولی الرحمان نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ماہانہ ادائیگی پر اپنی گاڑی بدر کمرشل پر واقع رینٹ اے کار کے مالک احمد کو دی تھی، پولیس کے مطابق رینٹ اے کار کا مالک احمد بھی غائب ہے جس کو تلاش کیا جا رہا ہے۔

ساؤتھ پولیس نے متوفیہ خاتون ٹک ٹاکرکی ساس نصرت ثوبیہ کا بیان ریکارڈ کرلیا، ساس کے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ گلستانِ جوہرمیں 16 سالوں سے کرائے پر رہائش پذیر ہیں، گزشتہ ایک ہفتے سے اپنے آبائی علاقے گجرات میں تھی، نیوزچینلز پر بہو کی وفات کی خبرسُن کرواپس کراچی آئی، ان کا بڑا بیٹا محمد عادل 6 ماہ قبل تک ٹیکسی چلاتا تھا لیکن اب بے روزگار ہے، عادل نشے کا عادی ہے اورکئی کئی روزبعد گھر آتا ہے، عادل نے 2 سال قبل عائشہ سے شادی کی تھی۔

نصرت ثوبیہ کا کہنا ہے کہ عائشہ میرے ساتھ رہتی تھی اور پارلرمیں کام کرتی تھی، ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے اورنہ ہی دشمنی ہے ہم کسی قسم کی کوئی قانونی کارروائی نہیں چاہتے، پولیس نےمتوفیہ کی ساس کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے متوفیہ کی میت مانگنے کے باوجود ساس کے سپرد نہیں کی۔

ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق لڑکی کی ساس نے قانونی کاروائی سے انکار کردیا ہے، میت متوفیہ خاتون کے والد محمد حنیف یا شوہرعادل کے حوالے ہی کی جائے گی، انہوں نے مزید بتایا کہ عائشہ کی والدہ وفات پاچکی ہیں، یہ 5 بہنیں اور ایک بھائی ہیں، کوشش ہے کہ عائشہ کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے اگروالد نے مقدمہ درج نا کروایا توسرکارکی مدعیت میں درج کیا جائے گا۔

ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ واقعے کے مقدمہ میں گھر کے مالک کو بھی نامزد کریں گے، متوفیہ عائشہ کی لاش جناح اسپتال میں چھوڑ کرفرار ہونے والی خاتون سحرش اورمرد جبران کی تلاش جاری ہے، رات گئے پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مارے لیکن کوئی کامیابی نہیں مل سکی، پولیس کوشش کر رہی ہے کہ جلد از جلد مفرور ملزمان کو گرفتارکیا جائے تاکہ کیس میں پیشرفت ہوسکے، اس کيس کو منطقی انجام تک پہنچاکر تمام ذمہ داران کو کٹہرے ميں کھڑا کريں گے۔

No comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *