• شہزاد ملک
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

سیاسی جرگے نے فریقین سے مذاکرات کا عمل بحال کرتے ہوئے جرگے کی تجاویز کو بھی سامنے رکھنے کی اپیل کی ہے

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

سیاسی جرگے نے فریقین سے مذاکرات کا عمل بحال کرتے ہوئے جرگے کی تجاویز کو بھی سامنے رکھنے کی اپیل کی ہے

حکومت اور اسلام آباد میں دھرنا دینے والی دونوں جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے درمیان مذاکرات میں پیدا ہونے والا ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے حزب مخالف کی جماعتوں کے سیاسی جرگے نے فریقین کو ایک خط لکھا ہے۔

گیارہ نکات پر مشتمل اس خط میں کہا گیا ہے کہ دھرنا لوگوں کے دماغوں پر حاوی ہو چکا ہے لہذا اسے ختم کرنے کے لیے تمام فریقین عملی اقدامات کریں۔

جمعرات کی شام پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے جرگے کے رکن سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا سیاست کا دوسرا نام ڈائیلاگ ہے اور اگر بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل نہ ہوا تو تصادم ہوگا اور وہ ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

انھوں نے دھرنے ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ’حکومت آگے بڑھے،گلے لگائے اور اس کےنتیجے میں دھرنے میں شامل جماعتیں اعلان کریں کہ وہ کب دھرنا ختم کر رہی ہیں۔‘

رحمان ملک نے کہا کہ ’حکومت، عمران خان اور طاہرالقادری کو سوچنا چاہیے کہ اگر یہ چیز حل ہو رہی ہے تو اسے حل کریں۔‘

جرگے کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف دو ٹوک الفاظ میں بیان دیں کہ اگر گذشتہ برس ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی ثابت ہو جائے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

اس سلسلے میں رحمان ملک نے بتایا کہ ’جرگے نے تجویز دی ہے کہ وزیراعظم یہ بیان پارلیمان میں دے دیں اور فریقین کو اسے تسلیم کرنا چاہیے۔‘

اس کے علاوہ جرگے کی جانب سے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے ایک آرڈیننس کے ذریعے کمیشن بنانے کی تجویز دی گئی ہے جو بااختیار ہو اور منظم دھاندلی سے متعلق الزامات کی تحقیقات کے دوران صوبائی یا وفاقی پولیس کے کسی بھی افسر کو اپنی معاونت کے لیے طلب کر سکتا ہو۔

اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کمیشن چاہے تو دھاندلی سے متعلق تحقیقات میں غیر ملکی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کر سکے اور یہ کمیشن اک مخصوص وقت میں دھاندلی کی تحقیقات مکمل کرے گا۔

مخصوص مدت کے بارے میں رحمان ملک نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی اور حکومت دھاندلی کا پتہ لگانے کے لیے 45 روز کی مدت پر آمادہ ہو گئے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی صحت سے متعلق بات چیت طے ہونا باقی ہے۔

اس خط میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں مجوزہ کمیشن ذمہ داروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کروانے کا بھی مجاز ہوگا اس کے علاوہ کمیشن کو دھاندلی کی تحقیقات مخفی رکھنے یا عام کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔

اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پر وفاقی اور تمام صوبائی حکومتیں عمل درآمد کرنے کی پابند ہوں گی۔

انتخابی دھاندلی کے نکتے سے متعلق سوالات پر بات کرتے ہوئے رحمان ملک نے امید ظاہر کی کہ اگر پی ٹی آئی اور حکومت اکھٹے بیٹھ جائیں تو یہ گھتی بھی سلجھ جائے گی کہ ’دھاندلی کی صحت کیا ہے، کیا دھاندلی ہوئی یا نہیں، کون پتہ لگائے کہ دھاندلی ہوئی، اگر دھاندلی سے کچھ ہوا تو اسے کیسے دیکھا جائے گا۔‘

خیال رہے کہ جرگے سے ملاقات کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا تھا کہ حکومت سے چار، پانچ امور پر اتفاق رائے ہوا ہے تاہم ان کا تب تک فائدہ نہیں جب تک انتخابات میں دھاندلی کی تعریف طے نہیں ہو جاتی۔

’ہم یہ کہتے ہیں جب تک آپ مخصوص حلقوں کو کھولیں گے نہیں تب تک آپ دھاندلی کا فیصلہ ہاں یا ناں میں نہیں کر سکتے، مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ حلقے نہیں کھولیں، وہ کہتے ہیں صرف یہ دیکھیں گے کہ بہت بڑی سازش ہوئی تھی یا نہیں ہوئی تھی۔‘

سیاسی جرگے کے رکن اور امیرِ جماعتِ اسلامی نے بھی صحافیوں کو بتایا کہ حکومت اور تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے درمیان مذاکرات بحال ہو سکتے ہیں لیکن اس کے لیے پہلا قدم حکومت کو اٹھانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتیں حکومت سے مذاکرات چاہتی ہیں لہذا حکومت پہل کرے تو مذاکرات پھر سے شروع ہو جائیں گے۔

پاکستان عوامی تحریک سے متعلق سیاسی جرگے کی طرف سے دی جانے والی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اس جماعت کے کارکنوں کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کی تفتیش دیگر صوبوں میں منتقل کردی جائے جہاں پر پنجاب پولیس کا اثرورسوخ نہ ہو۔

اس خط میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ان مقدمات کی تفتیش کے لیے ایک تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے جس میں پنجاب پولیس کا کوئی اہلکار شامل نہ ہو۔

اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں وزارت داخلہ ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کرے گی۔

خط میں فریقین سے اپیل کی گئی ہے کہ سیاسی جرگہ فریقین کے درمیان سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے اور فریقین مذاکرات کا عمل بحال کرتے ہوئے سیاسی جرگے کی تجاویز کو بھی سامنے رکھیں۔

No comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *