کراچی: سمندری طوفان بائپر جوئے نے رخ تبدیل کرلیا ہے جس کے بعد کراچی سے اسکا فاصلہ 60 کلومیٹر کم ہوکر 310 کلومیٹر ہوگیا، کیٹی بندر اور ٹھٹہ سے بھی اس کی مسافت کم ہوئی ہے، کسی بھی قسم کے  ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے علاقوں میں موجود ہیں۔

محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے متعلق 21 واں الرٹ جاری کردیا، جس کے مطابق بحیرہ عرب میں بننے والا  سمندری طوفان بائپر جوئے کراچی کے پھر قریب آگیا۔ محکمہ موسمیات کے الرٹ کے مطابق طوفان اس وقت کراچی کے جنوب میں 310 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور دوپہر کے مقابلے میں سمندری طوفان کا کراچی سے فاصلہ 60 کلومیٹر کم ہوگیا۔

اس سے قبل 20 ویں الرٹ میں طوفان کا فاصلہ بڑھ کر 370 کلومیٹر ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: سمندری طوفان میں شارٹ فال کے ساتھ مہنگی بجلی پیدا پیدا کرنے کا منصوبہ تیار

محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کا فاصلہ ٹھٹھ سے 300 کلومیٹر اور کیٹی بندر سے فاصلہ 240 کلومیٹر ہے۔ سمندری طوفان 15 جون کی شام کیٹی بندر،سندھ اور بھارتی گجرات کو ہٹ کرے گا۔

الرٹ کے مطابق شدید نوعیت کے سمندری طوفان بائپر جوئے کی شمال مشرق کی جانب پیش قدمی جاری ہے، طوفان کے مرکز میں ہوائیں 180 کلومیٹر فی گھٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جبکہ اطراف میں 30 فٹ تک بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے الرٹ میں کہا گیا ہے کہ 15جون کی شام کے بائپرجوئے کیٹی بندر اور بھارتی گجرات سے ٹکرانے کے امکانات ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں طوفانی ہوائیں چل پڑیں

اس سے قبل گزشتہ دو روز کے دوران طوفان کا رخ مسلسل شمال کی جانب رہا اور اب شمال مشرق کی جانب تبدیل ہوا۔ ٹریک کے راستے میں دیہی سندھ کی ساحلی پٹی بھی واقع ہے۔ طوفان کے ممکنہ اثرات کی زد میں دیہی سندھ کے ساحلی علاقے کھارو چھان، گھوڑا باری، بدین اور ٹھٹھہ آسکتے ہیں۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے سمندری کے نتیجے میں پیش آنے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی کمیٹی تشکیل دیدی، جس میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی، وزیر توانائی اور وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام سید امین الحق شامل ہیں۔

کمیٹی میں متعلقہ اداروں کے سربراہان کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر فوری اقدامات اُٹھائے جاسکیں، کمیٹی سمندری طوفان کی صورتحال میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے گی۔ کمیٹی سمندری طوفان بپرجوائے کے پاکستان کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے کے نتیجے میں پیدا ہونی والی صورتحال، نقصانات کا بھی جائزہ لے گی اور وزیراعظم کو فوری رپورٹ ارسال کرے گی۔

سمندری طوفان 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے صبح گیارہ بجے ٹھٹھہ سے ٹکرائے گا، شیری رحمان

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان اور این ڈی ایم اے کے حکام نے بائیپر جوائے کے حوالے سے پریس کانفرنس کی اور صورت حال سے آگاہ کیا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سمندری کا اثر لازمی ہوگا، سائیکلون ٹھٹہ سے گجرات کے درمیان صبح گیارہ بجے کے قریب ٹکرائے گا، جس سے ٹھٹھہ، بدین اور سجاول زیادہ متاثر ہوں گے اور اس کی شدت کا اندازہ کل ہی لگایا جاسکے گا۔ طوفان کی رفتار 180 کلومیٹر فی گھنٹہ تک رہے گی۔ کراچی سے  اس کا فاصلہ بڑھ کر 370 کلومیٹر پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ ممکنہ متاثرہ جگہوں سے لوگوں کو جلد از جلد نکالا جائے، اس وقت سمندری طوفان کا رخ تھرپارکر کی طرف ہے، بائپر جوائے کی وجہ سے سندھ میں طوفان اور بارشیں دونوں متوقع ہیں۔ کراچی کے لئے 110 ملی میٹر بارش کا کہا گیا تھا۔

شیری رحمان نے کہا کہ پیٹرولنگ ریلیف اور ریسکیو کے لئے تمام ادارے متحرک ہیں، اب تک 66 ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ بہت سے لوگ رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل ہو چکے ہیں ، اس باربھی وہی علاقے متاثر ہو رہے ہیں جو پچھلے سال سیلاب سے متاثر ہوئے تھے۔

ساحلی علاقوں سے شہریوں کا انخلا جاری

سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی والے شہروں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے۔ کیٹی بندر سمیت متاثرہ علاقوں کی آبادی کو منتقل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طوفان کا خطرہ، کراچی میں انٹرمیڈیٹ بورڈ اور یونیورسٹیز کے امتحانات ملتوی

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ وزیراعلیٰ نے لوگوں کو اپیل کی کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔

ساحلی علاقوں سے لوگوں کا انخلا جاری

صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام نے بتایا کہ ساحلی پٹی پر رہنے والے 74343 افراد میں سے اب تک 67367 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، ساحلی علاقوں میں سے 91 فیصد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کیٹی بندر سے 13 ہزار، گھوڑا باری سے 5 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جبکہ شہید فاضل راہو سے 11560 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کئے گئے، اسی طرح سجاول سے 8300، جاتی سے 8165 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے، کھارو چھان سے 4872 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

ضلع ملیر کی ساحلی پٹی سے شہریوں کا انخلا

ضلع ملیر کی 16 کلو میٹر ساحلی پٹی میں شامل علاقے ابراہیم حیدری میں 4 لاکھ 50 ہزارافراد میں سے 15000 ہزار آبادی سمندری طوفان کی زد میں ہے جن میں سے 5 ہزار افراد کو دوسرے مقام پر منتقل کردیا گیا۔ جن کے لیے 9 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق ابراہیم حیدری میں مقیم دس ہزار افراد کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

سمندر میں پانی کی سطح بلند

طوفان کے پیش نظر شہر میں تیز ہوائیں چلیں جبکہ سمندر میں پانی کی سطح بلند بھی ہوگئی ہے، ابراہیم حیدری، ڈی ایچ اے گالف کلب، ہاکس بے میں بنی عارضی قیام گاہوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔

برساتی نالوں کی صفائی نہ ہوسکی

کراچی میں ممکنہ بارشوں کے دوران برساتی نالوں کی صفائی کے انتظاما ت نا ہوسکے، شہر کے مختلف علاقوں میں سائن بورڈ ز بھی نصب ہے  جبکہ کمشنر کر اچی نے شہر سے بل بورڈز ہٹانے کا احکاما ت جا ری کر دیے ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات اور ترجمان سندھ حکومت کی بھی شہریوں سے اپیل

صوبائی وزیر اطللاعات و ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن ، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بارش اور طوفان کے دوران گھروں سے بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور اپنی جان کی حفاظت کریں۔

گورنر سندھ کا 15 ہزار متاثرین کے لیے ایک ماہ کا راشن دینے کا اعلان

گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ طوفان کے پیش نظر ہنگامی اقدامات ہر صورت یقینی بنائے جارہے ہیں، اس ضمن میں متعلقہ حکام سے مستقل رابطے میں ہوں اور ان سے مسلسل صورتحال پر بریفنگ بھی لی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: بپر جوائے بحیرہ عرب کا طویل ترین سائیکلون ہوسکتا ہے

انہوں نے کہا کہ سمندر اور ساحلی پٹی پر روزگار سے وابستہ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں ان کے گھروں کے چولہے تک بجھ چکے اس لئے متاثرین کو ایک ماہ کا راشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ نے ایمرجنسی نافذ کردی

ترجمان سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے مطابق متوقع سائیکلون کے پیش نظر شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے کیمپ لگا دئیے جبکہ عملہ تمام انتظامات کے ساتھ متحرک ہے اورآگاہی مہم کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے تمام پوائنٹس پر سینیٹری ورکرز تعینات کرنے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

پولیس کی چھٹیاں منسوخ

ایڈیشنل ائی جی کراچی نے سمندری طوفان کے پیش نظر پولیس افسران کے چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئےبارشوں کے دوران تمام فیلڈ کمانڈرزکواپنے علاقوں میں موجود رہنے کے احکامات جاری کر دیئے۔

اسے بھی پڑھیں: کراچی، سمندری طوفان کو مذاق لینے والے درجن بھر شہری گرفتار

ایڈیشنل آئی جی نے پولیس کوساحل پر دفعہ 144 کے نفاذ پرسختی سے عمل اور بارش کے دوران ٹریفک پولیس کو ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

ٹھٹھہ، سجاول اور بدیل سے 56 ہزار سے زائد شہریوں کا انخلا

وزیراعلیٰ سندھ نے طوفان کے باعث منتقلی کی تازہ صورتحال کے اعداد و شمار جاری کردیے جس کے مطابق ٹھٹہ، سجاول اور بدین اضلاع سے ابھی تک مجموعی طور پر 56985 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، تینوں اضلاع میں مجوعی طور پر 37 ریلیف کیمپ قائم کردئے گئے ہیں۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا متاثرہ علاقوں کا دورہ، راشن و کھانا تقسیم کیا

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے چشمہ گوٹھ ابراہیم حیدری کا ہنگامی دورہ کیا جہاں انہوں نے ماہی گیروں اور دیگر متاثرین میں کھانا اور راشن تقسیم کیا۔ متاثرین سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہاں آنے سے قبل بارش ہورہی تھی مجھے کہا گیا یہاں نہ آؤں مگر میں نے کہا کہ ابراہیم حیدری کے عوام میرا انتظار کررہے ہیں ضرور جاؤں گا۔

گورنر سندھ نے متاثرین کو یقین دہانی کرائی کہ میں آپ کا بھائی. ہوں،گورنر رہوں نہ رہوں علاقے میں آتا رہوں گا، محبت بانٹنے آؤں گا ووٹ مانگنے کبھی نہیں آؤں گا ، مشکل کی اس گھڑی اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، راشن سے گھروں کے چولہے جلنا شروع ہوجائیں گے ۔اس وقت ہزاروں افراد بیروزگار ہو چکے ہیں ۔ ان کے گھروں میں طوفان سے قبل ہی طوفان آچکا ہے۔

پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، ماہی گیروں کو خاندان سمیت ریسکیو کرلیا

پاک فوج کی امداد ٹیم نے تحصیل ڈھپلو اور شکور ڈھنڈ میں ایک اور کامیاب ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ماہی گیروں کو بچایا جن میں خواتین اور بچے  بھی شامل تھے۔

ماہی گیر خاندان جن میں خواتین اور بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے، بری طرح سے ممکنہ سائیکلون کی پر خطر طوفانی ہواؤں اور پانی میں پھنس گئے تھے، پاک آرمی کے جوان افسران کی سربراہی میں دلیر دستے اپنی جانوں پر کھیل کر متاثرہ افراد تک پہنچنے، ایک مشکل مگر کامیاب حکمت عملی کے تحت بلآ خر تمام ماہی گیروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کا کھلے سمندر میں سرچ اینڈ ریسکیوآپریشن

میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے کھلے سمندر میں پھنسنے والی ماہی گیروں کی کشتی ال رقیب کو امداد فراہم کی اور اپس میں موجود ماہی گیروں کو ریسکیو بھی کیا۔ ترجمان کے مطابق سمندری پانی بھرجانے کی وجہ سے لانچ کے انجن نےکام چھوڑدیا تھا، لانچ پر موجود 7 ماہی گیروں کو ریسکیو کرلیا گیا۔

کراچی کی 578 عمارتیں فوری خالی کرنے کا حکم

اُدھر کمشنر کراچی اقبال میمن نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو مخدوش عمارتوں سے متعلق فہرست فراہم کردی جس کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں 578 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ساحلی گوٹھوں کے مکینوں کا رہائش گاہ خالی کرنے سے انکار

کراچی کے ضلع جنوبی میں 456، ضلع وسطی میں 66، ضلع کیماڑی میں 23، ضلع کورنگی میں 14، ضلع شرقی میں 13 ، ضلع ملیر کی 4 اور ضلع غربی کی 2 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا گیا ہے۔

کمشنر کراچی متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو مخدوش عمارتیں خالی کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمارتیں پہلے سے ہی خالی ہیں تو ان کو بند/سیل کردیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر شہر میں کمزور پول بھی ہٹائے جا رہے ہیں۔

اسی سے متعلق: سمندری طوفان؛ لہروں نے کراچی کے ساحلی پشتوں کو عبور کرلیا

سمندری طوفان کے باعث کراچی کی ساحلی پٹی پر تیز ہواؤں کے ساتھ پانی کی سطح میں اضافہ بھی ہوا ہے، جس کے باعث لہروں نے حفاظتی دیواروں کو بھی پار کرلیا ہے۔

بائپر جوئے کے کراچی پر اثرات دوپہر سے نمودار ہونا شروع ہوئے، جس کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش اور تیز ہوائیں بھی چلنا شروع ہوئیں،

کراچی میں ہلکی بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ ۔ شاہراہ فیصل، ڈیفنس، کورنگی، کلفٹن اور صدر سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ہوئی۔ بارش سے سڑکوں پر پھسلن ہوگئی جس کے باعث موٹر سائیکل سواروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

سمندری طوفان بپر جوائے کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے کراچی میں مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے جبکہ حکام نے شہریوں کو دوران سفر احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔

کراچی کی ساحلی پٹی پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 20 افراد گرفتار

انتظامیہ کی جانب سے سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی پر دفعہ 144 نافذ کی گئی تاہم شہریوں نے سمندری طوفان کو دیکھنے کے لیے ساحل کا رخ کیا اور وہاں ویڈیوز بھی بنائیں، پولیس کے متعدد بار سمجھانے کے باوجود جب شہری منتشر نہ ہوئے تو انہیں گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا گیا۔

ویسٹ زون پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے اُن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، پولیس حکام کے مطابق ملزمان ساحل پر کھڑے ہوکر ٹک ٹاک ویڈیوز بنا رہے تھے اور ہدایت ماننے سے انکاری تھے۔

 

No comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *