- عزیز اللہ خان
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
اہلکاروں کا کہنا ہے کہ امریکی جاسوس طیارے سے شدت پسندوں کے ایک مرکز پر دو میزائل داغے گئے
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں 11 مبینہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
ادھر خیبر ایجنسی میں پاکستانی فضائیہ نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جس میں متعدد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بدھ کو ہونے والے ڈرون حملے کی مذمت کی ہے اور اسے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
شمالی وزیرستان ایجنسی کی مقامی انتظامیہ کے مطابق ڈرون حملہ بدھ کی دوپہر تحصیل دتہ خیل میں ہوا۔
انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق امریکی جاسوس طیاروں نے دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا جن میں اطلاعات کے مطابق شدت پسند سوار تھے۔
ہلاک شدگان کی شناخت یا قومیت کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے فضا میں ڈرون طیارے دیکھے لیکن انھیں یہ معلوم نہیں کہ حملوں میں کتنا جانی نقصان ہوا کیونکہ جن علاقوں میں میزائل داغے گئے ہیں وہاں عام لوگ نہیں جا سکتے۔
دتہ خیل پاک افغان سرحد کے قریب واقع ایک دور افتادہ علاقہ ہے۔ یہاں اس سے پہلے بھی کئی ڈرون حملے ہو چکے ہیں جن میں کئی اہم ملکی اور غیر ملکی عسکریت پسند کمانڈر مارے جا چکے ہیں۔
پاکستان میں اس سال 11 جون کو ایک طویل تعطل کے بعد ڈرون حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا تھا اور یہ رواں برس امریکی جاسوس طیاروں کا یہ ساتواں حملہ ہے۔
ان حملوں میں سے صرف ایک شمالی وزیرستان ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میران شاہ کے قریب ہوا جبکہ باقی سب حملوں میں پاک افغان سرحد کے قریبی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان میں رواں برس 15 جون سے فوجی آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا تھا اور مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے بیشتر شدت پسند پاک افغان سرحدی علاقوں کی جانب منتقل ہوگئے ہیں۔
خیبر ایجنسی میں بمباری
ادھر پاکستانی فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے بدھ کو خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں بمباری کی ہے جس میں اطلاعات کے مطابق شدت پسندوں کے چار ٹھکانے تباہ کر دیے گئے ہیں۔
مقامی افراد نے بتایا کہ یہ کارروائی تیراہ کے علاقے کوکی خیل میں ہوئی جس میں دس شدت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی جا رہی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے حکام سے اس بارے میں رابطے کی بارہا کوشش ناکام رہی۔
No comment