• ہارون رشید
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

فوج سیاست میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی ملک میں جاری سیاسی بحران میں کسی ایک فریق کی حمایت کر رہی ہے: فوجی ترجمان
،تصویر کا کیپشن

فوج سیاست میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی ملک میں جاری سیاسی بحران میں کسی ایک فریق کی حمایت کر رہی ہے: فوجی ترجمان

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ طالبان شدت پسندوں کی پاکستان میں منظم حملے کرنے کی صلاحیت ختم کر دی گئی ہے اور بکھرنے کے بعد اب وہ اکا دکا حملے کر رہے ہیں۔

بی بی سی کے ساتھ خصوص انٹرویو میں فوج کے ترجمان نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ شدت پسند دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔

انھوں نے طالبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ وہ دوبارہ سر نہیں اٹھا رہے بلکہ وہ بکھر جانے کے بعد ادھر ادھر حملے کر رہے ہیں۔ کبھی کوئٹہ میں حملہ کر دیا، کبھی کراچی میں، لیکن اگر آپ یہ کہیں کہ پہلے جیسا کہ ان کا ایک ٹھکانہ تھا جہاں سے وہ منصوبہ بنا کر، بم لے کر، بارود سے بھری گاڑی تیار کر کے ملک کے مختلف حصوں میں حملے کر رہے تھے تو ان کی وہ صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔‘

فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے کے سربراہ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن سے ان شدت پسندوں کو بہت بڑا دھچکہ پہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کا آپریشن اپنے اہداف حاصل کرتا ہوا کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے لیکن اس کے مکمل ہونے کے بارے میں ڈیڈ لائن نہیں دی جا سکتی۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ تحریکِ طالبان پاکستان کی دوسرے درجے کی قیادت اس آپریشن کے دوران ماری جا چکی ہے یا گرفتار ہو چکی ہے۔

’لیکن ملا فضل اللہ اور اس کی کابینہ کے دیگر ارکان افغانستان کے علاقے کنڑ میں بیٹھے ہیں۔ یہ لوگ آپریشن ضربِ عضب شروع ہونے سے پہلے ہی فرار ہو گئے تھے۔ ہم نے افغان حکومت سے ان کی حوالگی کی بارہا درخواست کی ہے۔‘

پاکستانی فوج کے سیاسی معاملات میں مبینہ مداخلت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر میجر جنرل باجوہ نے کہا کہ فوج سیاست میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی ملک میں جاری سیاسی بحران میں کسی ایک فریق کی حمایت کر رہی ہے:

’فوج کا شروع سے ایک ہی موقف رہا ہے کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی طریقے ہی سے حل کیا جانا چاہیے۔ فوج کسی ایک فریق کا ساتھ دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ پوری قوم کی فوج ہے۔ ہم نے نہ پہلے کسی ایک فریق کی حمایت کی ہے نہ آئندہ کریں گے۔‘

No comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *