فوج کے سہولت کاری کے کردار کو آرمی چیف نے ملک کے وسیع مفاد میں تسلیم کیا،آئی ایس پی آر
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سے فوج کا کوئی تعلق نہیں۔
راولپنڈی میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ ’سیاسی طور پر جو بھی ہو رہا ہے اس کے پیچھے سکرپٹ رائٹر یا فوج کی بات کرنے پر افسوس ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ: ’یوم شہدا کی تقریر میں آرمی چیف نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہم آئین کی پاسداری اور جمہوریت کے تسلسل میں یقین رکھتے ہیں۔ یہ صرف کہنے کی بات نہیں اس پر عملدرآمد کی بات بھی ہے۔‘
میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ کور کمانڈر کانفرنس کے بعد بھی فوج کی طرف سے جمہوریت کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
انھوں نے پانچ کور کمانڈروں کی جانب سے الگ رائے کی خبر کی تردید کی اور اسے ایک مفروضہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ فوج میں سب لوگ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں لیکن ’جب وہ (آرمی چیف) ایک فیصلہ کرتے ہیں تو پوری فوج اسی فیصلے کے مطابق چلتی ہے۔‘
آئی ایس پی آر کے ترجمان نے کہا کہ پاک فوج کو جب کوئی بات کہنی ہوتی ہے تو اپنے ترجمان کے ذریعے کہہ دیتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہر بات کی وضاحت کرنا فوج کے لیے ضروری نہیں۔ ’جب کوئی اپنی ذاتی رائے دے تو آپ اس سے جا کر پوچھیں۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر سے پوچھا گیا کہ فوج نے حکومت کو تجویز دی تھی کہ وہ اسلام آباد کے دھرنوں میں طاقت کے استعمال سے گریز کرے تو کیا اس کی وجہ دھرنوں کو سپورٹ دینا تھی، اس کے جواب میں میجر جنرل عاصم باجوہ نے اس تاثر کو رد کیا اور کہا کہ اس کا مقصد یہ تھا کہ تشدد سے گریز کیا جائے کیونکہ اگر تشدد ہوگا تو اس کا سکیورٹی کے ساتھ بھی تعلق ہوتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا ’فوج کو پانچ حساس عمارتوں کی سکیورٹی سونپی گئی تھی۔ فوج نے جن عمارتوں میں فرائض سرانجام دیے اس میں پی ٹی وی کی عمارت شامل نہیں تھی۔‘
’جب فوج کو طلب کیا گیا تو فوج نے پی ٹی وی کی عمارت کو خالی کروایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی صورتحال میں فوج کے سہولت کاری کے کردار کو آرمی چیف نے ملک کے وسیع مفاد میں تسلیم کیا۔ تاہم فوج کا شروع سے یہی موقف تھا کہ یہ سیاسی معاملہ ہے اور اسے سیاسی طور پر حل کیا جائے اور فوج کو اس سے باہر رکھا جائے۔
No comment