• شمائلہ جعفری
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور

لاہور میں حفاظتی رکاؤٹیں ہٹانے پر پولیس کے ساتھ تصادم میں مہناج القرآن کے 14 کارکن ہلاک ہو گئے تھے

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشن

لاہور میں حفاظتی رکاؤٹیں ہٹانے پر پولیس کے ساتھ تصادم میں مہناج القرآن کے 14 کارکن ہلاک ہو گئے تھے

لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ماڈل ٹاون میں تصادم کے دوران توڑ پھوڑ کرنے کے مقدمے میں گلو بٹ پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

گلو بٹ 17 جون کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں مہناج القرآن سیکریٹریٹ کے باہر پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے دوران میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے۔

نجی ٹیلی ویثرن چینلز پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں انھیں مہناج القران سیکریٹریٹ کے آس پاس کھڑی گاڑیاں ڈنڈے مار کر توڑتے اور پھر پولیس اہکاروں کے مصافحہ کرتے دکھایا گیا تھا۔

عدالت میں تفتیشی افسر نے بتایا کہ گلو بٹ نے 17 جون کو ماڈل ٹاون میں توڑ پھوڑ کی اور خوف و ہراس پھیلایا۔اس حوالے سے مقدمے کا چلان جمع کروایا جا چکا ہے جس میں گلو بٹ قصوروار قرار پا چکے ہیں۔

دوران سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج کے استفسار پرگلو بٹ نے جرم قبول کرنے سے انکار کیا اور خود پر لگے الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا۔

گلو بٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ جھڑپ کے دوران اس علاقے سے گزر رہے تھے۔ ان کا توڑ پھوڑ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ٹوٹنے والی گاڑیوں کے مالکان نے اس حوالے سے کوئی شکایت درج کروائی ہے۔ پولیس نے ان کے خلاف یہ مقدمہ ازخود درج کیا۔

عدالت نے گلو بٹ پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔

17 جون کو پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کارکنوں کے دوران حفاظتی بیرئیر ہٹانے پر جھڑپ ہوئی تھی جس میں پاکستان عوامی تحریک کے 14 کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔

No comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *