میں ایک جج کے پاس ایک عزیز کے کیس کے بارے گیا جو اس کی عدالت میں چل رہا تھا، جج نے پہلے مجھے خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور پھر گھر میں بلایا ،
ڈرائنگ روم میں بیٹھنے سے پہلے میری خوب ٹٹول ٹٹول کر تلاشی ایسی لی کہ پولیس والوں کو بھی پیچھے چھوڑدیا،
پھر میرا فون نکال کر اپنی جیب میں رکھ دیا،
اس کے بعد جیب سے قلم نکالا اور لکھا ،
“زبان سے کچھ نہ بولو جو کام ہے وہ لکھ کر بتاؤ”،
غصہ تو بہت آیا لیکن کیا کرتا ،جج سے پنگا ناٹ چنگا ،
تو پندرہ منٹ خطوط بازی کی اور معاملہ دو لاکھ میں ڈن کرکے اس خطوط بازی کا اختتام کیا پھر اپنا فون لیکر دروازے سے باہر آگیا ،
اس خطوط بازی کے شروع میں زبان بندی کے پوچھنے پر یہ بتایا گیا کہ
“بھئی آجکل آڈیو ویڈیو لیکس کا دور ہے تو برائی کب آجائے کوئی پتہ نہیں”،

ابھی ہفتہ بھر پہلے کی بات ہے کہ گھر واپسی کے دوران مجھے سنگنل توڑنے کے الزام میں دھرلیا گیا ، جیسے ہی میں نے جیب میں ہاتھ ڈالا پولیس والے نے میرا ہاتھ پکڑا اور
سامنے کھڑے کانسٹیبل کے پاس اشارے سے جانے کا کہا جہاں میرے علاوہ دو آدمی اور بھی تھے، کانسٹیبل نے میرا فون اپنے قبضے میں لیا
پھر ایک کاغذ میری آنکھوں کے سامنے پیش کردیا ،میں نے خاموشی سے پانچ سو روپے کاغذ پر لکھے فون نمبر پر ٹرانسفر کیے اور اپنا فون لیکر گاڑی اسٹارٹ کردی ،

دو دن قبل اپنے بیٹے کے لیے فور وہیل لائسنس بنوانے کے لئے لائسنس آفس میں کام کرنے والے کو فون کیا تو وہ میرے کچھ بولنے سے پہلے ہی کہنے لگا ،
“آصف بھائی عمرہ مبارک ہو خیر سے تبرک کب لیکر آرہے ہیں؟” ،
میں جو پہلے ہی دو جگہ بھگت چکا تھا فوراً سمجھ گیا کہ
تبرک سے کیا مراد ہے تو جواب دیا ،
“اشفاق صاحب میں اپنے بیٹے کو تبرک لیکر ایک گھنٹے میں آپ کے آفس بھیج رہا ہوں وہ فوروہیل گاڑی میں آرہا ہے بس اسے فوراً فارغ کردینا کوئی تکلف نہ کرنا”،
علی کو خاص طور پر سمجھایا کہ بیٹا وہاں اپنی زبان کو بند رکھنا اور اپنا فون اشفاق انکل کو دیدینا اور اشفاق انکل سے سلام دعا کے فوری بعد مبلغ پانچ ہزار ان کے نمبر پر ٹرانسفر کردینا”,

جناب نہ پوچھیں کمبخت ان آڈیو ویڈیو لیکس کی برسات کے باعث میرے آپس کے تعلقات میں کتنی دراڑیں پڑچکی ہیں اپنے بھی اعتماد کرنے کو تیار نہیں ،
اور تو اور آجکل رضیہ ،نرگس، شنو اور جمیلہ سے بھی ڈر لگنے گا ہے کہ کہیں میری کوئی ویڈیو لیک نہ ہوجائے اور میں کہیں منہ دکھانے لائق نہ رہوں ،
ظاہر ہے ڈیٹنگ تو اشارے میں نہیں ہوسکتی!!!
تو مجبوراً انگور کھٹے ہونے کے باعث آجکل میرا زیادہ تر وقت مسجد میں ہی گزررہا ہے اور اس ڈیجیٹل ترقی کی بربادی کی دعائیں ہی کرتا رہتا ہوں –

No comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *