ایک ہی روز میں بلوچستان کے ضلع کیچ اور خضدار میں پرتشدد کاروائیوں میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دو اضلاع میں تشدد کے دو مختلف واقعات میں 14 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ان میں سے گیارہ افراد ضلع کیچ میں ایک حملے میں ہلاک ہوئے جبکہ تین افراد کی ہلاکت کا واقعہ ضلع خضدار میں پیش آیا۔
کیچ میں11 افراد کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا لیکن کیچ انتظامیہ نے اس کی تصدیق پیر کے روز کی۔
کیچ انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق یہ واقعہ ضلع کیچ کے علاقے بالگتر میں پیش آیا۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے۔
انتظامیہ کے اہلکار نے بتایا کہ تاحال ان لوگوں کی ہلاکت کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
ان افراد کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی ہے۔
کوئٹہ میں میڈیا کے دفاتر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں میر یعقوب بالگتری، مُلّا فاضل اور ان کے ساتھی شامل ہیں۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ریاستی مخبر تھے جن سے نو کلاشنکوف اور تین سٹیلائٹ فون بھی قبضے میں لے لیے گئے تاہم دیگر ذرائع سے بی ایل ایف کے اس دعوے اور الزام کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
تین دیگرافراد کی ہلاکت کا واقعہ ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں پیش آیا۔
ان افراد کی لاشیں گزشتہ شب شناخت کے لیے سول ہسپتال خضدار پہنچائی گئیں ۔
خضدار انتظامیہ کے مطابق ہلا ک ہونے والے تینوں افراد کا تعلق ضلع کے علاقے تحصیل وڈھ سے ہے۔
اس واقعہ کے حوالے سے فرنٹیئر کور بلوچستان نے جو بیان جاری کیا اس کے مطابق یہ لوگ تحصیل وڈھ کے علاقے لوپ میں ایک سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔
ایف سی کے بیان کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران 4 مسلح افراد کو گرفتار کرکے اُن کے قبضے سے بھاری تعدادمیں اسلحہ اورگولہ بارود بھی برآمدکرلیاگیاہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شدت پسندوں کا تعلق دو عسکریت پسند تنظیموں سے تھا تاہم دیگر ذرائع سے اس کی تصد یق نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب بلوچستان کے دو اضلاع ڈیرہ بگٹی اور کیچ سے6افراد کو اغوا کر لیا گیا۔
اغوا ہونے والوں میں ایک اسکول ٹیچر ہے جنہیں گزشتہ روز کیچ سے اغوا کیا گیا۔
باقی پانچ افراد کو ڈیرہ بگٹی کے علاقے مرو سے اغو ا کرلیا گیا جن میں ایک پٹواری بھی شامل ہے
No comment