آج کل اکثر فیس بک پر ایک پوسٹ نظر سے گزرتی ہے جس میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ اکثر گورنمنٹ سکولوں کے اساتذہ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں کیوں تعلیم دلواتے ہیں ، اس سوال کا بہتر جواب تو خود گورنمنٹ سکولوں کے اساتذہ ہی دے سکتے ہیں کہ آخر وہ کیوں ان سکولوں کے نظام تدریس سے مطمئن نہیں کہ جہاں وہ خود درس و تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ، بہرحال یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ گذشتہ کئی سالوں میں گورنمنٹ تعلیمی اداروں میں تعلیم کا معیار تیزی سے نیچے آیا ہے جس کی کئی وجوہات ہیں جن کا جائزہ لینے کی کوشش اس آرٹیکل میں کی جائے گی ، یقینی طور پر گرتے ہوئے تعلیمی معیار کی ذمہ داری گورنمنٹ سکولوں کی انتظامیہ ، اساتذہ پر تو عائد ہوتی ہے لیکن ساتھ ساتھ گورنمنٹ کی کچھ ناقص پالیسیاں بھی سامنے آئی ہیں کہ جن کی وجہ سے صورتحال ابتر ہوئی ہے ، مثال کے طور پر سکول انتظامیہ کو نئے داخلوں کا ٹارگٹ دینا ، جس کی وجہ سے بغیر قواعد وضوابط کے ایڈمیشن کرنے کا سلسلہ بڑھ گیا ، پھر یہ کہ بچوں کو ترقی دینے کے نام پر کچھ مضامین میں فیل ہونے والے نالائق طلبہ کو بھی اگلی کلاسوں میں بٹھا دینا ، یہ سلسلہ شاید پرائیویٹ سکولوں کا مقابلہ کرنے کے چکر میں کیا گیا ، کیونکہ اکثر فیل ہونے والے طلبہ گورنمنٹ سکول چھوڑ کر کر پرائیویٹ سکولوں میں چلے جاتے ہیں ،
سوشل میڈیا پر ایک اور پوسٹ بھی نظر سے گذرتی ہے کہ جس میں لکھا گیا ہے کہ ہم ہمیشہ سیاستدانوں ، بیوروکریٹس اور مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین کی کرپشن کی بات تو کرتے ہیں لیکن اس کرپشن کی بات نہیں کرتے کہ جو ایک ایسا استاد کرتا ہے کہ جو جس کام کی تنخواہ لے رہا ہوتا ہے اس میں خیانت کرتا ہے اور اپنے درس و تدریس کے فرائض احسن طریقے سے سرانجام نہیں دیتا ، یقینی طور پر کچھ ایسا ہی ہے کیونکہ اب غور سے جائزہ لیا جائے تو کسی بھی گورنمنٹ کی کسی بھی کلاس میں معیاری تعلیم کا انحصار اس بات پر ہے کہ پڑھانے والا استاد ایماندار ہے یا اپنے فرائض میں خیانت کرہا ہے ، وہ جس کام کی تنخواہ لے رہا ہے اسکا حق بھی ادا کرہا ہے یا نہیں ؟
ایک اور مسئلہ جو گورنمنٹ سکولوں میں تعلیم کے معیار کو پستی کی جانب دھکیل رہا ہے وہ جبری ٹیوشن کا دھندا ہے ، جو اب ایک باقاعدہ کاروبار بن چکا ہے ، ایک استاد پہلے تو طلبہ کو مجبور کرتا ہے کہ وہ اس سے ٹیوشن پڑھیں اور ہھر وہ ٹیوشن نہ پڑھنے والے لائق طلبہ کو بھی عتاب کا نشانہ بناتا ہے اور ٹیوشن پڑھنے والے نالائق طلبہ بھی استاد کی نوازشات کے حقدار ٹھہرتے ہیں ،
بہرحال جس طرح ہر محکمے میں اچھے اور برے دونوں قسم کے لوگ ہوتے ہیں اس طرح محکمہ تعلیم میں ابھی بھی ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ جنہوں نے استاد جیسے مقدس پیشے کے تقدس کو ابھی تک بہت بلند رکھا ہوا ہے اور یقینی طور پر ایسے اساتذہ کی وجہ سے ہی گورنمنٹ سکولوں کے کئی طلبہ ہر سال بورڈ کے امتحانات میں نمایاں پوزیشنیں لیتے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ گورنمنٹ ایسی پالیسیاں بنائے کہ جن کی وجہ سے ہر استاد محنت کرنے پر مجبور ہو اور گورنمنٹ تعلیمی اداروں میں تعلیم کا معیار دوبارہ اس بلندی پر پہنچ جائے کہ گورنمنٹ سکولوں کے اپنے اساتذہ خود اپنے بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوانے پر مجبور نہ ہوں ۔

No comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *